2 نومبر نہ سہی 27 دسمبر سہی : شریفوں سے نجات کیلئے پی ٹی آئی اور پی پی پی کی مشترکہ حکمت عملی، امید افظا انکشاف ہوگیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما اور سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے واضح کیا ہے ان کی جماعت 27 دسمبر کو ہر صورت تحریک کا آغاز کرے گی جسے جمہوری انداز میں چلایا جائے گا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شہلا رضا کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے چار مطالبات حکومت کو کمزور نہیں بلکہ مضبوط کریں گے، لہذا انہیں تسلیم کیا جانا چاہیئے۔ انھوں نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی جانب سے پیپلزپارٹی کی تحریک میں شمولیت کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 27 دسمبر کو لائحہ عمل تیار ہونے کے بعد ہم سب جماعتوں سے رابطہ کریں گے تاکہ اس تحریک میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات کو لے کر وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان خوف کا شکار ہیں اور اسی لیے وہ اب ہمیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ شہلا رضا نے کہا کہ ‘جو لوگ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو بچہ کہتے ہیں انہیں میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ سیاست کا تعلق عمر سے نہیں، بلکہ عقل سے ہوتا ہے اور عقل ایک نظریئے کے ساتھ چلتی ہے’۔ پروگرام میں موجود حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت نے پیپلز پارٹی کے مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار نہیں کیا، لیکن جو طریقہ اختیار کیا گیا وہ نامنسب اور غیر جمہوری ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چوہدری نثار کے استعفے کا مطالبہ غیر ضروری اور ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے، لہذا اس کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پہلے ہی حکومت کو چار مطالبات تسلیم نہ کرنے کی صورت میں 27 دسمبر سے لانگ مارچ کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ پیپلز پارٹی ایک ایسے وقت میں تحریک چلانے جارہی ہے جب گذشتہ روز خود بلاول بھٹو نے سابق صدر آصف علی زرداری کی 23 دسمبر کو واپسی کا اعلان کیا۔ ایک جانب بلاول حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے متحرک نظر آرہے ہیں تو دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما لیکس کیس کا فیصلہ نہ ہونے پر پی ٹی آئی بھی پھر سے سڑکوں پر آنے کا عندیہ دے رہی ہے، دوسری جانب پارٹی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر پیپلز پارٹی نے تحریک چلائی تو وہ ان کے ساتھ ہوں گے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں گذشتہ ماہ یکم نومبر سے لے کر پاناما لیکس کیس کی اب تک متعدد سماعتیں ہوچکی ہیں، لیکن اس معاملے پر اب تک کمیشن بنانے یا نہ بنانے سے متعلق فیصلہ نہیں ہوسکا۔ اس کیس کی سماعت اب اگلے ماہ جنوری تک ملتوی کردی گئی ہے، پی ٹی آئی کا اب موقف ہے کہ پاناما لیکس پر کمیشن کا وقت گزر چکا ہے، لہذا فیصلہ نئے چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والا بینچ ہی کرے۔ پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی رواں ماہ 31 دسمبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں،ان کے بعد جسٹس ثاقب نثار چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔ سپریم کورٹ میں گذشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ نئے بینچ کی تشکیل کے بعد کیس کی نئے سرے سے سماعت ہوگی اور وکلاء کو دوبارہ دلائل دینا ہوں گے۔ (ا،ب)

No comments

Powered by Blogger.